Popup Iframe Example

بس فیول ختم ہو گیا، ورنہ میرا اگلا ہدف خود مودی کا محل تھا!”

Popup Iframe Example

— راشد منہاس اور کامرانپاکستان کی سرزمین ہمیشہ بہادروں کی جنم بھومی رہی ہے۔ جب بھی دشمن نے میلی آنکھ سے دیکھا، ہمارے سپوت آسمانوں کو چیرتے ہوئے اُس پر قہر بن کر ٹوٹے۔ ایسے ہی دو نام آج بھی قوم کے دلوں میں زندہ ہیں — ایک 1971 کا ہیرو راشد منہاس شہید اور دوسرا 2025 کا شیر دل پائلٹ کامران۔راشد منہاس — قربانی کی معراجراشد منہاس، پاک فضائیہ کے سب سے کم عمر شہید، جنہوں نے صرف 20 سال کی عمر میں جامِ شہادت نوش کیا۔ جب ایک غدار انسٹرکٹر انہیں زبردستی انڈیا لے جانا چاہتا تھا، راشد نے جہاز زمین پر گرا دیا تاکہ دشمن کو کوئی فائدہ نہ پہنچے — اور یوں انہوں نے اپنی جان قربان کر دی، مگر ملک کے وقار کو بچا لیا۔ انہیں پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز نشانِ حیدر دیا گیا۔کامران — 2025 کا ہواباز ہیرو2025 میں جب بھارت نے اپنی طاقت کا غرور دکھانے کی کوشش کی اور رافیل طیارے فضا میں بلند کیے، تو پاک فضائیہ کے ایک جوان نے ان کے غرور کو مٹی میں ملا دیا —

کامران، جسے آج “2025 کا ہیرو” کہا جاتا ہے۔ دشمن کے 21 ائیر بیسز کو نشانہ بنایا، دشمن کے ٹھکانوں پر وہ بجلی بن کر گرا، اور انڈین میڈیا تک کو اقرار کرنا پڑا کہ “یہ حملہ جنگ سے بھی بڑھ کر تھا۔

“جب ان سے جنگ کے بعد انٹرویو میں پوچھا گیا کہ آپ کا ہدف کیا تھا؟ کامران نے ہنستے ہوئے کہا:”بس فیول ختم ہو گیا، ورنہ میرا اگلا ہدف خود مودی کا محل تھا!”یہ الفاظ پوری قوم کے دل کی آواز بن گئے، اور ہر پاکستانی کا سر فخر سے بلند ہو گیا۔آخری بات:راشد منہاس اور کامران — یہ صرف نام نہیں، یہ عزم، غیرت، اور قربانی کی علامتیں ہیں۔ وقت بدلتا رہا، دشمن کا انداز بدلتا رہا، مگر پاکستان کے شاہینوں کی جرأت اور حب الوطنی کبھی نہ بدلی۔قوم ایسے بیٹوں پر ناز کرتی ہے، جو جان سے زیادہ وطن کو عزیز رکھتے ہیں۔اگر آپ چاہیں تو میں اسی مضمون کو تصویری پوسٹ یا ویڈیو اسکرپٹ میں بھی ڈھال سکتا ہوں۔

Leave a Comment